واپڈا میں مستقل افسران کی غیر موجودگی، ادارہ انتظامی بحران اور بیوروکریسی کی رکاوٹوں کا شکار


 

ملک کا سب سے بڑا سرکاری ادارہ واپڈا اس وقت مستقل افسران کی غیر موجودگی کے باعث شدید انتظامی بحران کا شکار ہے، اہم عہدے نو ماہ سے خالی ہیں، جب کہ بڑے ترقیاتی منصوبے سست روی کا شکار ہو چکے ہیں اور ادارہ صرف ’نگرانی‘ کی بنیاد پر چلایا جا رہا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق، واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا)، جو کہ ملک کے سب سے بڑے سرکاری اداروں میں سے ایک ہے اور جس کا مالیاتی حجم تقریباً 70 ارب ڈالر ہے، اس وقت اہم فیصلہ ساز افسران کی غیر موجودگی کے باعث سنگین بیوروکریٹک رکاوٹوں کا شکار ہے۔
واپڈا کی گورننگ باڈی کے دو اہم عہدے گزشتہ نو ماہ سے خالی ہیں، جس کے باعث ادارے کی کارکردگی شدید متاثر ہوئی ہے۔
یہ انتظامی مفلوجی اس لیے بھی تشویش ناک ہے کہ واپڈا اس وقت ملک کی تاریخ کے تین بڑے بجلی منصوبوں دیامر بھاشا، داسو اور مہمند ڈیم پر کام کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ، واپڈا عملی طور پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے آپریشنل نظام کو بھی سنبھالتا ہے، جو وفاقی اکائیوں کے درمیان پانی کی تقسیم اور زرعی نظام کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے