چینی سائنسدانوں نے ایسا انقلابی طریقہ کار تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سفید چینی میں تبدیل کرسکتا ہے، اور اگر یہ طریقہ کار واقعی کام کرتا ہے تو اس سے موسمیاتی تبدیلیوں اور غذائی قلت جیسے مسائل پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔چینی سائنسدانوں کی پیشرفت سے گنے یا چقندر کے رس سے چینی تیار کرنے کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔
تیان جن انسٹیٹیوٹ آف انڈسٹریل بائیو ٹیکنالوجی کی ٹیم نے یہ پیشرفت کی ہے۔انہوں نے ایک بائیو ٹرانسفارمیشن سسٹم تیار کیا ہے جو میتھنال سے سفید چینی کو تیار کرتا ہے۔میتھنال الکحل کی ایسی قسم ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ یا صنعتی فضلے سے حاصل کی جاتی ہے۔
اس طریقہ کار میں ان ویٹرو بائیو ٹرانسفارمیشن پلیٹ فارم کو استعمال کیا جاتا ہے، جس میں انزائمے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سفید چینی میں تبدیل کرنے کا کام کرتے ہیں۔
جیونیوز کے مطابق محققین کا کہنا ہے اس طریقہ کار کے لیے زیادہ توانائی استعمال کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ اس طریقہ کار کو زیادہ بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاسکے جبکہ اسے مزید بہتر بھی بنایا جاسکے