دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔
دل کی صحت سے جڑے مسائل بشمول ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی یا اس عضو کے مختلف حصوں کو پہنچنے والے ہر قسم کے نقصان کے لیے امراض قلب کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ امراض قلب کا سامنا بڑھاپے یا کم از کم درمیانی عمر میں ہوتا ہے۔
مگر حالیہ برسوں میں جوان افراد میں دل کے امراض کی شرح میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ ایک بہت آسان عادت کو اپنانے سے امراض قلب کا خطرہ نمایاں
حد تک کم کیا جاسکتا ہے
بس روزانہ 25 سے 30 منٹ تک چہل قدمی کو عادت بنالیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ چہل قدمی سے میٹابولک سینڈروم سے متاثر ہونے کا خطرہ 29 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
میٹابولک سینڈروم ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور خون میں چکنائی بڑھنے جیسے امراض کے مجموعے کو کہا جاتا ہے، جس سے امراض قلب، ذیابیطس اور موت کا خطرہ بڑھتا ہے
اسی طرح برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 11 منٹ تک چہل قدمی سے دنیا بھر میں قبل از وقت ہونے والی 10 فیصد اموات کی روک تھام ممکن ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تیز رفتاری سے چہل قدمی، رقص، سائیکل چلانے یا ہائیکنگ جیسی سرگرمیوں سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور کینسر کی مخصوص اقسام سے قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تیز رفتاری سے چہل قدمی، رقص، سائیکل چلانے یا ہائیکنگ جیسی سرگرمیوں سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور کینسر کی مخصوص اقسام سے قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے
آئرلینڈ کی لیمرک یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کھانے کے بعد چند منٹ کی چہل قدمی بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں کمی لاتی ہے۔
اس سے ذیابیطس ٹائپ 2 اور امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ انسولین وہ ہارمون ہے جو بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کھڑے ہونے اور چہل قدمی سے مسلز میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے، جو اس کام کے لیے گلوکوز کو استعمال کرتے ہیں اور بلڈ شوگر کی سطح کم ہوتی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ گلوکوز کی سطح عروج پر پہنچنے سے قبل اگر جسمانی سرگرمی کو معمول بنایا جائے تو صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔
بی ایم جے ہارٹ میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اپنے دل خصوصاً دھڑکن کی رفتار کو مستحکم رکھنا چاہتے ہیں تو تیز رفتاری سے چہل قدمی کو عادت بنالیں۔
دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کے دوران دھڑکن کی رفتار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جس سے فالج، ہارٹ فیلیئر اور کارڈک اریسٹ جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں سست رفتار (3 میل فی گھنٹہ سے کم رفتار)، معتدل رفتار (3 سے 4 میل فی گھنٹہ) اور تیز رفتاری (4 میل فی گھنٹہ سے زائد رفتار) کا تعین کیا گیا
طرز زندگی کے عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت ہوا کہ 4 میل فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے چلنے والے افراد میں دل کی دھڑکن کے مسائل کا خطرہ 35 سے 43 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
چلنے کی رفتار جتنی زیادہ ہوگی، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا خطرہ اتنا کم ہوگا۔
اسی طرح معتدل رفتار سے چہل قدمی سے بھی یہ خطرہ 27 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ہارٹ اٹیک، فالج یا دیگر امراض قلب سے بچنا چاہتے ہیں؟ تو تیز رفتاری سے چہل قدمی یا دیگر ورزشوں کو اپنا معمول بنالیں
حقیق میں معلوم ہوا کہ جسمانی سرگرمیوں کے عادی افراد میں امراض قلب کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہو جاتا ہے جبکہ تناؤ سے جڑی دماغی سرگرمیوں میں بھی کمی آتی ہے۔
محققین کے مطابق تناؤ میں کمی کی وجہ دماغ کے ان افعال میں بہتری ہوتی ہے جو فیصلہ سازی اور اضطراب کو کنٹرول کرنے کا کام کرتے ہیں، یہی افعال تناؤ سے متعلق ردعمل بھی کنٹرول کرتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تناؤ میں کمی سے جسمانی سرگرمیوں سے دل کی شریانوں سے جڑے نظام کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے
