مریم نواز کی انتظامیہ نے قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق کے حلقے کے لیے 35ارب روپے کے خصوصی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے۔
روزنامہ ڈان میں شائع ذوالقرنین طاہر کی خصوصی رپورٹ کے مطابق ہفتے کو حلقہ این اے 120 میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ صدر مسم لیگ (ن) نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایات پر میرے حلقے کے لیے 35 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ فی الحال میرے حلقے میں 19 ارب روپے کے ترقیاتی کام جاری ہیں، یہاں پہلے نہ سڑکیں تھیں اور نہ ہی سیوریج کا نظام۔ اب سیوریج کا نظام بچھایا جا رہا ہے، صاف پانی دستیاب ہوگا اور سڑکیں بنائی جا رہی ہیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ کوئی گلی پیچھے نہیں رہے گی تمام گلیوں کو پکا کیا جائے گا۔
اسی حوالے سے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے ایک اعلیٰ افسر نے انکشاف کیا کہ "مریم نواز کی حکومت نے پہلے مرحلے میں لاہور اور اس کے تمام حلقوں کے لیے 70 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید 70 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔"
پارٹی ذرائع کے مطابق "ایاز صادق کے علاوہ وفاقی وزیر عطا تارڑاین اے 127، استحکامِ پاکستان پارٹی کے سربراہ و وفاقی وزیر علیم خان این اے 117، مسلم لیگ ن کے مالی معاون خواجہ برادران، سیف الملوک (صدر مسلم لیگ ن لاہور)، اور افضال کھوکھر این اے 125 اور این اے 126بھی اپنے حلقوں کے لیے وزیر اعلیٰ سے زیادہ سے زیادہ فنڈز حاصل کرنے کے لیے اپنی 'اچھی رسائی' کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔"
ڈان نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ عطا تارڑ، جنہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور تحریک انصاف کے ضمیر عباس کھوکھر کو شکست دی،این اے 127 سے آئندہ انتخابات لڑنے کے خواہشمند ہیں۔ یہ حلقہ پہلے مرحوم پرویز ملک (سابق صدر مسلم لیگ ن لاہور) کا تھا۔
حکمران جماعت کے ارکانِ قومی اسمبلی نہ صرف صوبائی حکومت سے بلکہ شہباز شریف کی حکومت سے بھی فنڈز حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جب مسلم لیگ ن کے ارکانِ اسمبلی نے وزیرِ اعظم سے ملاقات کی اور اپنے حلقوں کے لیے مزید فنڈز مانگے تو وزیر اعظم نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنے ووٹرز سے زیادہ رابطہ رکھیں اور ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔
ذرائع کے مطابق، اگرچہ نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز (سب شریف خاندان سے تعلق رکھنے والوں) نے 2024 کے انتخابات لاہور سے لڑے، لیکن اس بار نہ نواز شریف اور نہ ہی مریم نواز نے پنجاب حکومت پر اپنے حلقوں کے لیے خرچ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، کیونکہ لاہور کے تمام حلقوں کو برابری کی بنیاد پر ترقیاتی فنڈز کی تقسیم صوبائی حکومت کے لیے ایک پریشان کن معاملہ ہے۔
